کانگریس کے سینئر لیڈر و مدھیہ پردیش کے سابق
وزیر اعلی دگ وجئے سنگھ نے بھوپال انکاونٹر پر کئی سوالات اٹھائے ہیں ۔
انہوں نے آندھراپردیش کے وجےواڑہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیل سے
سیمی کے ملزمین کے فرار ہونے اور انکاونٹر کے ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے
ایسا لگتا ہے کہ کچھ نہ کچھ گڑبڑ ضرور ہوئی ہے ۔ این آئی اے اس انکاونٹر
کی مکمل جانچ کرے تاہم جیل سے سیمی کے کارکن کیسے فرار ہوئے اس کی عدالتی
جانچ ہونی چاہئے تاکہ یہ بات معلوم ہوسکے کہ جیل کے سسٹم میں کہاں کمی ہوئی
ہے جس سے ان لوگوں کو بھاگنے میں مدد ملی ۔
انہوں نے کہا کہ انکاونٹر کے واقعہ کی این آئی اے جانچ کرے لیکن ہائی کورٹ
کی بنچ اس کی نگرانی کرے تب ہی یہ جانچ مناسب ہوگی ۔ انکاونٹر اگر غلط ہے
تو اس کی ذمہ داری وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا
کہ جیل سے بھاگنے والے صرف سیمی کے لوگ ہی کیوں ہوتے ہیں ۔ صرف مسلمان ہی
جیل سے کیوں فرار ہوتے ہیں۔ہندو کیوں جیل سے فرار نہیں ہوتے؟ انہوں نے واضح
کیا کہ جیل کے نظام میں کیا گڑ بڑی ہے اس کی عدالتی جانچ ہونی چاہئے ۔
انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی کے
طور پر وہ ملک کے ایسے پہلے
وزیر اعلی تھے جنہوں نے سیمی پر پابندی لگائی تھی ۔ اس وقت راج ناتھ سنگھ
اترپردیش کے وزیر اعلی تھے لیکن انہوں نے سیمی پر پابندی نہیں لگائی تھی ۔
دگ وجے سنگھ نے الزام لگایا کہ سیمی اور بجرنگ دل جیسی تنظیمیں مل کر فساد
کراتی تھیں۔ ان کی ثبوتوں کی بنیاد پر این ڈی اے نے سیمی پر پابندی لگائی
تھی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والوں کے خلاف
ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2011 میں سیمی کے ملزمین کے خلاف حکومت نے کیوں معاملات
واپس لے لئے ؟ 2013 میں کھنڈوا کی جیل سے صرف سیمی کے مسلمان لڑکے ہی کیوں
نکلتے ہیں۔ کیوں ہندو جیل توڑ کر نہیں نکلتے؟ بھوپال کی جیل سے مسلمان لڑکے
کیوں جیل توڑ کر نکلتے ہیں کوئی ہندو جیل توڑ کر نہیں نکلتا ؟ جیل سے
بھاگنے والے مسلمان ہوتے ہیں اور انکاونٹر میں ہلاک بھی مسلمان ہوتے ہیں۔
ان کے ہاتھ میں کہا جاتا ہے کہ چھرا تھا ۔ کپڑے بھی نئے تھے ۔ یہ عجیب بات
ہے کہ ڈھائی بجے شب وہ جیل سے فرار ہوئے اور صبح 8 بجے تک ایک ساتھ گھومتے
رہے ۔ یہ تمام باتیں اور ویڈیوز کے منظر عام پر آنے سے ایسا لگتا ہے کہ کچھ
نہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہوئی ہے اس کی جانچ ہونی چاہئے ۔